اسلامی اتحاد کے مظاہرے کی غرض سے منعقد کیے جانے والے اس عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مظلوم فلسطینی قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی اعلان کیا اور دنیا بھر کے مسلمانوں سے سیرت النبی صلی اللہ کی پیروی کرتے ہوئے دشمنوں کے مقابلے میں متحد ہونے کی اپیل کی۔
ارنا کے نامہ نگار کے مطابق پیغمبر اکرم (ص) اور آپ کے فرزند حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر لاھور کے جامع عروت الوثقی میں ہونے والے شیعہ اور سنی رہنماؤں اور عوام کے عظیم الشان اجتماع میں لبیک یا غزہ اور لبیک یا اقصیٰ نعروں کی گونج سنائی دی۔
پاکستان میں متعین اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر رضا امیر مقدم اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ جبکہ لاھور میں ایران کے قونصلیٹ جنرل اور خانہ فرہنگ ایران کے ڈائریکٹر بھی ان کے ہمراہ تھے۔
ایرانی سفیر رضا امیر مقدم نے اپنے خطاب میں حضرت خاتم الانبیاء (ص) کی ولادت باسعادت کی تقریبات میں مختلف مکاتب فکر کے رہنماؤں کی شرکت کو سراہتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم (ص) تمام جہانوں کے لیے نعمت، انسانیت کے لیے رحمت ہیں اور دلوں کو جلا بخشنے والے ہیں۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہ آج کی دنیا پیغمبر اکرم (ص) کی اخلاقی، ثقافتی، سماجی اور سیاسی زندگی کی پیاسی ہے، لہذا آپ کی سیرت پر عمل کرکے انسانی سماج کے بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
ایران کے سفیر نے اسلام کے دشمن قوتوں کی طرف سے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب صیہونی حکومت کی تشکیل کے عمل، اس کے اہداف و مقاصد سے واقف ہیں اور اہم نکتہ یہ ہے کہ اسلامی ممالک اور امت اسلامیہ کو اس سے غفلت نہیں برتنا چاہیے کیونکہ پچھلے چھیتر برس کا تجربہ یہ ہے کہ صیہونی حکومت کسی بھی معاہدے اور وعدے کی پابند نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو جان لینا چاہیے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ناجائز صیہونی حکومت ایک غیر معمولی صورتحال میں پھنس چکی ہے اس سے بچنے کا واحد طریقہ ان کے پاس یہ ہے کہ ایک مکمل علاقائی جنگ شروع کی جائے جس میں امریکہ بھی شامل ہوجائے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جامع عروت الوثقی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے اسلامی مزاحمت کے شہداء بالخصوص بیت المقدس کے بہادر جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری دنیا کے مسلمان امام خمینی کی گرانقدر خدمات اور دور اندیشی کے مرہون منت ہیں کیونکہ انہوں نے ہفتہ وحدت کا اعلان کیا اور تمام مسلمانوں کو اسلامی اتحاد کی دعوت دی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے بھی شیعہ اور سنی یکجہتی کو اجاگر کرنے کی غرض سے ہفتہ وحدت کی اہمیت پر زور دیا۔ مقررین نے غزہ میں مستقل جنگ بندی، محاصرہ ختم کرنے اور غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے انسانی راہداری کھولنے کا مطالبہ کیا۔
تقریب میں شریک پاکستانی رہنماؤں نے غزہ کے مظلوموں کے خلاف غاصب اسرائیلی حکومت کے جرائم اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کی مذمت کی۔
مقررین نے اسلامی ممالک سے فلسطینی مزاحمتی محاذ کی حمایت اور غزہ کے بے دفاع عوام کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کا بھی مطالبہ کیا۔
آپ کا تبصرہ